آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے

آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے

دل کی گہرائیوں سے نکلا ہے

میری نظروں میں حشر بھی کیا ہے

میں نے ان کا جلال دیکھا ہے

جلوۂ طور خواب موسیٰ ہے

کس نے دیکھا ہے کس کو دیکھا ہے

ہائے انجام اس سفینے کا

ناخدا نے جسے ڈبویا ہے

آہ کیا دل میں اب لہو بھی نہیں

آج اشکوں کا رنگ پھیکا ہے

جب بھی آنکھیں ملیں ان آنکھوں سے

دل نے دل کا مزاج پوچھا ہے

وہ جوانی کہ تھی حریف طرب

آج برباد جام و صہبا ہے

کون اٹھ کر چلا مقابل سے

جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے

پھر مری آنکھ ہو گئی نمناک

پھر کسی نے مزاج پوچھا ہے

سچ تو یہ ہے مجازؔ کی دنیا

حسن اور عشق کے سوا کیا ہے

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aasman Tak Jo Nala Pahuncha Hai In Urdu By Famous Poet Asrar-ul-Haq Majaz. Aasman Tak Jo Nala Pahuncha Hai is written by Asrar-ul-Haq Majaz. Enjoy reading Aasman Tak Jo Nala Pahuncha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrar-ul-Haq Majaz. Free Dowlonad Aasman Tak Jo Nala Pahuncha Hai by Asrar-ul-Haq Majaz in PDF.