مجھے جانا ہے اک دن

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی پھر درد ٹپکے گا مری آواز سے آخر

ابھی پھر آگ اٹھے گی شکستہ ساز سے آخر

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی تو حسن کے پیروں پہ ہے جبر حنا بندی

ابھی ہے عشق پر آئین فرسودہ کی پابندی

ابھی حاوی ہے عقل و روح پر جھوٹی خداوندی

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی تہذیب عدل و حق کی کشتی کھے نہیں سکتی

ابھی یہ زندگی داد صداقت دے نہیں سکتی

ابھی انسانیت دولت سے ٹکر لے نہیں سکتی

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی تو کائنات اوہام کا اک کارخانہ ہے

ابھی دھوکا حقیقت ہے حقیقت اک فسانہ ہے

ابھی تو زندگی کو زندگی کر کے دکھانا ہے

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی ہیں شہر کی تاریک گلیاں منتظر میری

ابھی ہے اک حسیں تحریک طوفاں منتظر میری

ابھی شاید ہے اک زنجیر زنداں منتظر میری

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی تو فاقہ کش انسان سے آنکھیں ملانا ہے

ابھی جھلسے ہوئے چہروں پہ اشک خوں بہانا ہے

ابھی پامال جور آدم کو سینے سے لگانا ہے

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

ابھی ہر دشمن نظم کہن کے گیت گانا ہے

ابھی ہر لشکر ظلمت شکن کے گیت گانا ہے

ابھی خود سرفروشان وطن کے گیت گانا ہے

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

کوئی دم میں حیات نو کا پھر پرچم اٹھاتا ہوں

بایمائے حمیت جان کی بازی لگاتا ہوں

میں جاؤں گا میں جاؤں گا میں جاتا ہوں میں جاتا ہوں

مجھے جانا ہے اک دن تیری بزم ناز سے آخر

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Jaana Hai Ek Din In Urdu By Famous Poet Asrar-ul-Haq Majaz. Mujhe Jaana Hai Ek Din is written by Asrar-ul-Haq Majaz. Enjoy reading Mujhe Jaana Hai Ek Din Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrar-ul-Haq Majaz. Free Dowlonad Mujhe Jaana Hai Ek Din by Asrar-ul-Haq Majaz in PDF.