بہت دنوں میں کہیں راستے بدلتے تھے

بہت دنوں میں کہیں راستے بدلتے تھے

وہ لوگ کیسے تھے جو ساتھ ساتھ چلتے تھے

وہ کارگہ نہ رہی اور نہ وہ سفال رہی

خدا کے دور میں کیا آدمی نکلتے تھے

ذرا سے رزق میں برکت بھی کتنی ہوتی تھی

اور اک چراغ سے کتنے چراغ جلتے تھے

گزارنے کی وہ صورت قیام خواب میں تھی

جہاں سے اور کئی راستے نکلتے تھے

فلک پہ اپنا بسیرا تھا اور ہم اکثر

فلک کے آخری کونے پہ جا نکلتے تھے

(658) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Dinon Mein Kahin Raste Badalte The In Urdu By Famous Poet Atiiqullah. Bahut Dinon Mein Kahin Raste Badalte The is written by Atiiqullah. Enjoy reading Bahut Dinon Mein Kahin Raste Badalte The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Atiiqullah. Free Dowlonad Bahut Dinon Mein Kahin Raste Badalte The by Atiiqullah in PDF.