خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ

خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ

تاریکیاں بھی پائی گئیں روشنی کے ساتھ

جاری ہے صبح و شام جفاؤں کا سلسلہ

کتنا ہے ان کو ربط مری زندگی کے ساتھ

اب دیکھنا ہے مجھ کو ترے آستاں کا ظرف

سر کو جھکا رہا ہوں بڑی عاجزی کے ساتھ

زخم جگر کھلا تو تبسم کہا گیا

انصاف ہو سکا نہ چمن میں کلی کے ساتھ

لمحے تو زندگی میں ملے ان گنت مگر

اک لمحہ بھی گزار نہ پائے خوشی کے ساتھ

وقت سحر ہے اٹھو کمر تم بھی باندھ لو

سورج نکل رہا ہے نئی روشنی کے ساتھ

ساقیؔ ہر اک کے بس کا نہیں کار مے کشی

آداب میکشی بھی ہیں کچھ مے کشی کے ساتھ

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHadshe The Sham-e-hijr Ke Subh-e-KHushi Ke Sath In Urdu By Famous Poet Aulad Ali Rizvi. KHadshe The Sham-e-hijr Ke Subh-e-KHushi Ke Sath is written by Aulad Ali Rizvi. Enjoy reading KHadshe The Sham-e-hijr Ke Subh-e-KHushi Ke Sath Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aulad Ali Rizvi. Free Dowlonad KHadshe The Sham-e-hijr Ke Subh-e-KHushi Ke Sath by Aulad Ali Rizvi in PDF.