آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے

آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے

وہ قدم اٹھے ہیں جن کو آسماں قالین ہے

ماں نے پڑھ کر پھونک دی تھی مجھ پہ بچپن میں کبھی

میرے دل پر نقش اب تک سورۂ یٰسین ہے

اشک کے بوسے کی لذت کیا بتاؤں میں تمہیں

کیا بتاؤں میں تمہیں یہ کس قدر نمکین ہے

اس کو درویشی سمجھنے والوں پر حیران ہوں

ہاتھ میں کاسہ اٹھانا عشق میں توہین ہے

علم کی خواہش تمہیں منزل تلک لے جائے گی

جانے والے تو بنو اگلے قدم پر چین ہے

اور بھی یاروں سے کہنا وقت پہ سب آ ملیں

میرے گھر کے صحن میں اک خواب کی تدفین ہے

سوچنا اس باب میں بے کار جائے گا ترا

یہ محبت ہے میاں اس کا الگ آئین ہے

اس کے لب پر اک دعا ہے صرف میری موت کی

میرے لب پر کچھ نہیں کچھ بھی نہیں آمین ہے

اب محبت کی طرف میں لوٹنے والا نہیں

دل یہ تو نے ٹھیک سمجھا ایسا ہی کچھ سین ہے

اڑ رہا ہے زیبؔ کی تحریر کے آہنگ میں

یہ پرندہ حضرت اقبالؔ کا شاہین ہے

(1127) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaj Shab-e-mearaj Hogi Is Liye Tazin Hai In Urdu By Famous Poet Aurangzeb. Aaj Shab-e-mearaj Hogi Is Liye Tazin Hai is written by Aurangzeb. Enjoy reading Aaj Shab-e-mearaj Hogi Is Liye Tazin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aurangzeb. Free Dowlonad Aaj Shab-e-mearaj Hogi Is Liye Tazin Hai by Aurangzeb in PDF.