عام رستے سے ہٹ کے آیا ہوں

عام رستے سے ہٹ کے آیا ہوں

ساری دنیا سے کٹ کے آیا ہوں

میری وسعت تجھے ڈرا دیتی

اپنے اندر سمٹ کے آیا ہوں

کوئی تازہ ستم کہ میں پچھلے

حادثوں سے نمٹ کے آیا ہوں

ہاں محبت تو مار دیتی ہے

یہ کہانی میں رٹ کے آیا ہوں

میری حالت سے ماپ رستے کو

میں کہاں سے پلٹ کے آیا ہوں

راہ غم اب ڈرا نہیں سکتی

غم سے ہی تو لپٹ کے آیا ہوں

اس کی شاخوں پہ پھل نہیں لگتا

جس شجر سے میں کٹ کے آیا ہوں

کوئی صورت نہیں ہے جڑنے کی

اتنے ٹکڑوں میں بٹ کے آیا ہوں

(1190) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aam Raste Se HaT Ke Aaya Hun In Urdu By Famous Poet Aurangzeb. Aam Raste Se HaT Ke Aaya Hun is written by Aurangzeb. Enjoy reading Aam Raste Se HaT Ke Aaya Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aurangzeb. Free Dowlonad Aam Raste Se HaT Ke Aaya Hun by Aurangzeb in PDF.