سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے

سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے

وہ مجھ میں جذب ہوا آ کے ایک شب کے لیے

وہ ایک کرب‌ حسیں جو مجھے ہوا ہے عطا

نہ تیرے رخ کے لیے ہے نہ تیرے لب کے لیے

کبھی تو الٹے سر عام وہ نقاب اپنی

ترس رہے ہیں سبھی بادۂ‌ عنب کے لیے

ترے وصال کی کب آرزو رہی دل کو

کہ ہم نے چاہا تجھے شوق بے سبب کے لیے

دل حزیں کہ دو عالم نہیں بہا جس کی

لٹایا میں نے اسے تیری ایک چھب کے لیے

وہی کرن جو سر چرخ رہ گئی تنہا

وہ سوگ بن گئی تاروں کے ہر طرب کے لیے

عظیمؔ عشق شہ دو سرا بسا دل میں

وہی عجم کے لیے ہے وہی عرب کے لیے

(948) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Surur-e-ishq Ki Masti Kahan Hai Sab Ke Liye In Urdu By Famous Poet Azeem Qureshi. Surur-e-ishq Ki Masti Kahan Hai Sab Ke Liye is written by Azeem Qureshi. Enjoy reading Surur-e-ishq Ki Masti Kahan Hai Sab Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azeem Qureshi. Free Dowlonad Surur-e-ishq Ki Masti Kahan Hai Sab Ke Liye by Azeem Qureshi in PDF.