یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے

یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے

ماضی کا کوئی خواب ہے مانوس صدا ہے

سوکھا ہوا پتا ہوں کہ بے ڈال پڑا ہوں

کیا جانئے کس کے لیے یہ جوگ لیا ہے

اے خار چمن زار منجم تو نہیں تو

فردا کا ہر اک راز ترے لب سے سنا ہے

پوچھو یہ ستاروں سے کہ توضیح کریں وہ

کیوں لاش پہ یوں چاند کی ماتم سا بپا ہے

دکھتے ہوئے دل سے کئی شہکار نکالے

اس دور کو ہم نے ہی ضیا‌ پاش کیا ہے

جم بھی وہی دارا بھی سکندر بھی وہی ہے

جی کر بھی ترا اور جو مر کر بھی ترا ہے

تو مجھ سے گریزاں ہے تو میں تجھ پہ ہوں قرباں

عشوہ ہے جو وہ تیرا تو یہ میری ادا ہے

فن کار نے سمجھا نہ مغنی ہی نے سمجھا

جو سر نہاں ایک قلندر نے کہا ہے

میں پھر بھی عظیمؔ اس کی اداؤں پہ مٹا ہوں

جو مرگ کا عنواں مری ہستی کی بقا ہے

(823) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Phul Jo MiTTi Ke Hayulon Se ATa Hai In Urdu By Famous Poet Azeem Qureshi. Ye Phul Jo MiTTi Ke Hayulon Se ATa Hai is written by Azeem Qureshi. Enjoy reading Ye Phul Jo MiTTi Ke Hayulon Se ATa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azeem Qureshi. Free Dowlonad Ye Phul Jo MiTTi Ke Hayulon Se ATa Hai by Azeem Qureshi in PDF.