بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے

بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے

ضرور کوئی ہواؤں کے کان کھینچتا ہے

کسی بدن کی سیاحت نڈھال کرتی ہے

کسی کے ہاتھ کا تکیہ تھکان کھینچتا ہے

نشست کے تو طلب گار ہی نہیں ہم لوگ

ہمارے پاؤں سے کیوں پائیدان کھینچتا ہے

بدل کے دیکھ چکی ہے رعایا صاحب تخت

جو سر قلم نہیں کرتا زبان کھینچتا ہے

دکھا رہا ہے خریدار بن کے آج مجھے

جسے لپیٹ کے رکھوں وہ تھان کھینچتا ہے

چراغوں میں وہ چراغ اس لیے نمایاں ہے

ہم ایسے دیکھنے والوں کا دھیان کھینچتا ہے

یہ سارا جھگڑا ترے انہماک کا ہی تو ہے

سمیٹتا ہے کوئی داستان کھینچتا ہے

(892) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhanwar Se Ye Jo Mujhe Baadban Khinchta Hai In Urdu By Famous Poet Azhar Faragh. Bhanwar Se Ye Jo Mujhe Baadban Khinchta Hai is written by Azhar Faragh. Enjoy reading Bhanwar Se Ye Jo Mujhe Baadban Khinchta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Faragh. Free Dowlonad Bhanwar Se Ye Jo Mujhe Baadban Khinchta Hai by Azhar Faragh in PDF.