اس لب کی خامشی کے سبب ٹوٹتا ہوں میں

اس لب کی خامشی کے سبب ٹوٹتا ہوں میں

دست دعا میں رکھا ہوا آئنہ ہوں میں

اب جا کے ہو سکے گی محبت وثوق سے

خود سے بچھڑتے وقت کسی سے ملا ہوں میں

آباد ہے خزانے کی افواہ سے وجود

متروک جنگلوں کا کوئی راستہ ہوں میں

دستار کاغذی ہے فضیلت ہے نام کی

چھوٹوں کی مہربانی سے گھر میں بڑا ہوں میں

رو کر نہ سویا جائے تو کیا نیند کا جواز

بستر کی ہر شکن میں پڑا جاگتا ہوں میں

ہوں اپنی روشنی کی اذیت میں مبتلا

جلتا ہوا چراغ ہوں الٹا پڑا ہوں میں

(1207) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Us Lab Ki KHamushi Ke Sabab TuTta Hun Main In Urdu By Famous Poet Azhar Faragh. Us Lab Ki KHamushi Ke Sabab TuTta Hun Main is written by Azhar Faragh. Enjoy reading Us Lab Ki KHamushi Ke Sabab TuTta Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Faragh. Free Dowlonad Us Lab Ki KHamushi Ke Sabab TuTta Hun Main by Azhar Faragh in PDF.