خواہش و خواب کے آگے بھی کہیں جانا ہے

خواہش و خواب کے آگے بھی کہیں جانا ہے

عشق کے باب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

کیوں نہیں چھوڑتی آخر مجھے دنیا داری

مال و اسباب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

دینے والے تو مجھے نیند نہ دے خواب تو دے

مجھ کو مہتاب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

جانے کیوں روک رہی ہے مجھے اشکوں کی قطار

چشم پر آب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

کیوں لپٹتا ہے مرے ساتھ یہ دریا آخر

مجھ کو گرداب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

(764) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwahish-o-KHwab Ke Aage Bhi Kahin Jaana Hai In Urdu By Famous Poet Azim Haidar Syed. KHwahish-o-KHwab Ke Aage Bhi Kahin Jaana Hai is written by Azim Haidar Syed. Enjoy reading KHwahish-o-KHwab Ke Aage Bhi Kahin Jaana Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azim Haidar Syed. Free Dowlonad KHwahish-o-KHwab Ke Aage Bhi Kahin Jaana Hai by Azim Haidar Syed in PDF.