ایک دیے نے صدیوں کیا کیا دیکھا ہے بتلائے کون

ایک دیے نے صدیوں کیا کیا دیکھا ہے بتلائے کون

چھوڑو اگلے وقتوں کے قصے پھر سے دہرائے کون

اب بھی کھڑی ہے سوچ میں ڈوبی اجیالوں کا دان لئے

آج بھی ریکھا پار ہے راون سیتا کو سمجھائے کون

اپنا اپنا آسن چھوڑ کے ہر مورت اٹھ آئی ہے

سونے کی دیواروں میں رہ کر پاتھر کہلائے کون

جس نے دیے کی کالک کو بھی ماتھے کا سندور کیا

اپنے گھر کی اس دیوار سے اپنا بھید چھپائے کون

جانے کتنے راز کھلیں جس دن چہروں کی راکھ دھلے

لیکن سادھو سنتوں کو دکھ دے کر پاپ کمائے کون

ایک نیا سپنا بنتا ہے اور بن کر اس سوچ میں ہے

صدیوں سے آپس میں الجھے دھاگوں کو سلجھائے کون

اب بھی بزرگوں کی باتیں سن کر اچھا تو لگتا ہے

پر ان گرتی دیواروں سے اپنی پیٹھ لگائے کون

(882) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Diye Ne Sadiyon Kya Kya Dekha Hai Batlae Kaun In Urdu By Famous Poet Aziz Bano Darab Wafa. Ek Diye Ne Sadiyon Kya Kya Dekha Hai Batlae Kaun is written by Aziz Bano Darab Wafa. Enjoy reading Ek Diye Ne Sadiyon Kya Kya Dekha Hai Batlae Kaun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Bano Darab Wafa. Free Dowlonad Ek Diye Ne Sadiyon Kya Kya Dekha Hai Batlae Kaun by Aziz Bano Darab Wafa in PDF.