وہ یہ کہہ کہہ کے جلاتا تھا ہمیشہ مجھ کو

وہ یہ کہہ کہہ کے جلاتا تھا ہمیشہ مجھ کو

اور ڈھونڈے گا کہیں میرے علاوہ مجھ کو

کس قدر اس کو سرابوں نے ستایا ہوگا

دور ہی سے جو سمجھتا رہا چشمہ مجھ کو

میری امید کے سورج کو ڈبو کے ہر شام

وہ دکھاتا رہا دریا کا تماشہ مجھ کو

جب کسی رات کبھی بیٹھ کے مے خانے میں

خود کو بانٹے گا تو دے گا مرا حصہ مجھ کو

پھر سجا دے گا وہ یادوں کے عجائب گھر میں

سوچ کر عہد جنوں کا کوئی سکہ مجھ کو

میرے احساس کے دوزخ میں سلگنے کے لئے

چھوڑ دے گا مرے خوابوں کا فرشتہ مجھ کو

پھر یہ ہوگا کہ کسی دن کہیں کھو جائے گا

اک دوراہے پہ بٹھا کے مرا رستہ مجھ کو

لوگ کہتے ہیں کہ جادو کی سڑک ہے ماضی

مڑ کے دیکھوں گی تو ہو جائے گا سکتہ مجھ کو

سبز موسم کی عنایت کا بھروسا بھی نہیں

کب اڑا دے یہ ہوا جان کے پتا مجھ کو

وقت حاکم ہے کسی روز دلا ہی دے گا

دل کے سیلاب زدہ شہر پہ قبضہ مجھ کو

میں نہ لیلیٰ ہوں نہ رکھتا ہے وہ مجنوں کا مزاج

اس نے چاہا ہے مگر میرے علاوہ مجھ کو

(951) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Ye Kah Kah Ke Jalata Tha Hamesha Mujhko In Urdu By Famous Poet Aziz Bano Darab Wafa. Wo Ye Kah Kah Ke Jalata Tha Hamesha Mujhko is written by Aziz Bano Darab Wafa. Enjoy reading Wo Ye Kah Kah Ke Jalata Tha Hamesha Mujhko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Bano Darab Wafa. Free Dowlonad Wo Ye Kah Kah Ke Jalata Tha Hamesha Mujhko by Aziz Bano Darab Wafa in PDF.