ایک آدھ حریف غم دنیا بھی نہیں تھا

ایک آدھ حریف غم دنیا بھی نہیں تھا

ارباب وفا میں کوئی اتنا بھی نہیں تھا

لب جلتے ہیں مے خواروں کے سینے نہیں جلتے

اس درجہ خنک شعلۂ مینا بھی نہیں تھا

اک اس کا تغافل ہے وہ یاد آ ہی گیا ہے

اک وعدۂ فردا ہے وہ بھولا بھی نہیں تھا

کہہ سکتے تو احوال جہاں تم سے ہی کہتے

تم سے تو کسی بات کا پردا بھی نہیں تھا

اب حسن پہ خود اس کا تصور بھی گراں ہے

پہلے تو گراں خواب زلیخا بھی نہیں تھا

پہلے مری وحشت کے یہ انداز بھی کم تھے

پہلے مجھے اندازۂ صحرا بھی نہیں تھا

اب یہ ہے کہ تھمتا ہوا دریا ہے تری یاد

بے فیض یہ دریا کبھی ایسا بھی نہیں تھا

اچھا تو مروت ہی ترا بوسۂ لب ہے

اچھا یہ کوئی دل کا تقاضا بھی نہیں تھا

مجنوں کے سوا کس سے اٹھی منت دیدار

آخر رخ لیلیٰ تھا تماشا بھی نہیں تھا

(715) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek-adh Harif-e-gham-e-duniya Bhi Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Aziz Hamid Madni. Ek-adh Harif-e-gham-e-duniya Bhi Nahin Tha is written by Aziz Hamid Madni. Enjoy reading Ek-adh Harif-e-gham-e-duniya Bhi Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Hamid Madni. Free Dowlonad Ek-adh Harif-e-gham-e-duniya Bhi Nahin Tha by Aziz Hamid Madni in PDF.