ہوا آشفتہ تر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو

ہوا آشفتہ تر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو

برتنا چاہتی ہے دشت مجنوں کے حوالوں کو

نہ آیا کچھ مگر ہم کشتگان شوق کو آیا

ہوا کی زد میں آخر بے سپر رکھنا خیالوں کو

خدا رکھے تجھے اے نقش دیوار صنم خانہ

کہیں گے لوگ دیوار ابد تیری مثالوں کو

اندھیری رات میں اک دشت وحشت زندگی نکلی

چلا جاتا ہوں دامان نظر دیتا اجالوں کو

بجھا جاتا ہے دل سا ایک لعل شب چراغ آخر

کہاں لے جاؤں اس کے ساتھ کے صاحب جمالوں کو

کھڑی ہے تاج پہنے شہر میں خار مغیلاں کا

جواب تازہ دینے زندگی کہنہ سوالوں کو

خیاباں خندقوں میں کھل گئے وہ موج خوں گزری

ہوائے زخمہ ور نے ساز سمجھا ہے نہالوں کو

نکلنے ہی نہ پائے حلقۂ دشت تمنا سے

ملی تھی گردش پرکار ایسی کچھ غزالوں کو

سبو میں موجزن آب ضمیر مے گساراں ہے

طلوع صبح تک روشن رکھیں گے ہم پیالوں کو

کبود و سرخ میں تھی نیک و بد میں داغ و درماں میں

ہوا سیاح تھی دیکھ آئی سب غم کے شوالوں کو

تغیر کی زمیں پر آدمی کا تیز رو پرتو

گیا ہے صورت مشعل لیے آئندہ سالوں کو

(642) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa Aashufta-tar Rakhti Hai Hum Aashufta-haalon Ko In Urdu By Famous Poet Aziz Hamid Madni. Hawa Aashufta-tar Rakhti Hai Hum Aashufta-haalon Ko is written by Aziz Hamid Madni. Enjoy reading Hawa Aashufta-tar Rakhti Hai Hum Aashufta-haalon Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Hamid Madni. Free Dowlonad Hawa Aashufta-tar Rakhti Hai Hum Aashufta-haalon Ko by Aziz Hamid Madni in PDF.