میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے

میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے

حجرۂ ذات میں روشنی لانے والی دعا کے لیے

بے صدا ساعتوں میں سماعت کی رفتار رکنے کو تھی

ایک آہٹ نے مجھ سے کہا جاگ جاؤ خدا کے لیے

ایک دشمن نظر میری نرمی پہ ایمان لانے کو ہے

میں عجب انتہا پر کھڑا ہوں کسی ابتدا کے لیے

کوئی خوش قامتی آئینے کے مقابل سنبھلتی ہوئی

کوئی تدبیر نظارہ سمٹی ہوئی اک ادا کے لیے

ایک حیرت سے لپٹی ہوئی اک سبک دوشیٔ پیرہن

مضطرب ہے اچانک بچھڑ جانے والی حیا کے لیے

اک سفر حوصلے اور خواہش کی تصدیق کرتا ہوا

ایک رستے پہ معدوم ہوتے ہوئے نقش پا کے لیے

میری آنکھیں اور ان میں چمکتے ہوئے مستقل فیصلے

جگمگاتے رہیں گے یونہی آنے والی ہوا کے لیے

اس سے پہلے کہ منزل اندھیروں میں تبدیل ہونے لگے

قافلے سے کہو رہنما ڈھونڈ لے رہنما کے لیے

وسعت آسماں صبح پرواز کا کوئی مژدہ سنا

شاخ حسرت پہ بیٹھے ہوئے طائر بے نوا کے لیے

ایک باغ تعلق کسی چشم حیراں میں آباد ہے

اے خدا اس نظارے کو سرسبز رکھنا سدا کے لیے

عزمؔ اس عرصۂ نا مرادی سے گھبرا کے یہ مت کہو

ایسی بے رنگ سی زندگی کس لیے کس جزا کے لیے

(1035) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maine Chup Ke Andhere Mein KHud Ko Rakha Ek Faza Ke Liye In Urdu By Famous Poet Azm Bahzad. Maine Chup Ke Andhere Mein KHud Ko Rakha Ek Faza Ke Liye is written by Azm Bahzad. Enjoy reading Maine Chup Ke Andhere Mein KHud Ko Rakha Ek Faza Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azm Bahzad. Free Dowlonad Maine Chup Ke Andhere Mein KHud Ko Rakha Ek Faza Ke Liye by Azm Bahzad in PDF.