مجھے تقسیم کر دو

اپنی زبان

مرے ماتھے سے مری ناک کی سیدھ پر

نیچے کی طرف

آہستہ آہستہ لے کر چلو

ہاں ایسے یوں

بہت آہستہ بالکل چیونٹی کی طرح

رینگتی ہوئی

تمہاری زبان مرے جسم کے بیچوں بیچ

جیسے تم مجھے آدھا کر رہے ہو

پیٹ کے ابھار سے ہوتے ہوئے

ناف کے ابھار سے ہوتے ہوئے

ناف کے راستے سے

پیڑو کے ابھار پر ٹھہر جاؤ

اب تو میری سانس چڑھنے لگی ہے

یہاں سے

ڈھلوان شروع ہو جاتی ہے

پچھلا تو سارا راستہ سیدھا ہی تھا

تمہاری زبان

اب تک اپنی ایک ایک سرک میں

کتنے جام پلا چکی ہے

جانتے ہو

اس لمس کا نشہ شراب ہی جیسا تو ہے

ایک گھونٹ دو

زبان یہیں رہنے دو

ایک گھونٹ لے لوں

یہ جب مرے حلق سے نیچے اترے گی

تم نہیں جان سکتے

تمہیں بتا دوں تو بھی تو کیا میرے اندر

سرسراتے ہوئے

ان سانپوں کو دیکھ سکو گے

جو تمہاری زبان کے سرکنے کے ساتھ ساتھ

ایک ایک جنبش پر میرے اندر

پھنکارتے ہیں

مجھ پر ایک ساتھ وار کرتے ہیں

ہاں رکو نہیں

اس ڈھلان سے نیچے بھی تو جانا ہے

نیچے اور نیچے جہاں

تمہاری زبان تھوڑی دیر

سستائے گی

اور پھر مجھے دو حصوں میں

تقسیم کر دے گی

(937) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Taqsim Kar Do In Urdu By Famous Poet Azra Abbas. Mujhe Taqsim Kar Do is written by Azra Abbas. Enjoy reading Mujhe Taqsim Kar Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azra Abbas. Free Dowlonad Mujhe Taqsim Kar Do by Azra Abbas in PDF.