آگ ہی کاش لگ گئی ہوتی

آگ ہی کاش لگ گئی ہوتی

دو گھڑی کو تو روشنی ہوتی

لوگ ملتے نہ جو نقابوں میں

کوئی صورت نہ اجنبی ہوتی

پوچھتے جس سے اپنا نام ایسی

شہر میں ایک تو گلی ہوتی

بات کوئی کہاں خوشی کی تھی

دل کو کس بات کی خوشی ہوتی

موت جب تیرے اختیار میں ہے

میرے قابو میں زندگی ہوتی

مہک اٹھتا نگر نگر خاورؔ

دل کی خوشبو اگر اڑی ہوتی

(714) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aag Hi Kash Lag Gai Hoti In Urdu By Famous Poet Badiuzzama Khawar. Aag Hi Kash Lag Gai Hoti is written by Badiuzzama Khawar. Enjoy reading Aag Hi Kash Lag Gai Hoti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Badiuzzama Khawar. Free Dowlonad Aag Hi Kash Lag Gai Hoti by Badiuzzama Khawar in PDF.