جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے

جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے

وہ شب پرستوں نے محفل میں تیرگی کی ہے

حدیث ظلم و ستم ہے ہنوز نا گفتہ

ہنوز مہر زبانوں پہ خامشی کی ہے

اس ایک جام نے ساقی کی جو عطا ٹھہرا

سکوں دیا ہے نہ کچھ درد میں کمی کی ہے

ہمیں یہ ناز نہ کیوں ہو کہ نے نواز ہیں ہم

ہمارے ہونٹوں نے ایجاد نغمگی کی ہے

چمن میں صرف ہمیں راز داں ہیں کانٹوں کے

گلوں کے ساتھ بسر ہم نے زندگی کی ہے

فراق یار نے بخشی ہے وصل کی لذت

خیال یار نے ظلمت میں روشنی کی ہے

ہیں جس کی دید سے محروم آج تک خاورؔ

اسی کی ہم نے تصور میں بندگی کی ہے

(1057) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jale Hain Dil Na Charaghon Ne Raushni Ki Hai In Urdu By Famous Poet Badiuzzama Khawar. Jale Hain Dil Na Charaghon Ne Raushni Ki Hai is written by Badiuzzama Khawar. Enjoy reading Jale Hain Dil Na Charaghon Ne Raushni Ki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Badiuzzama Khawar. Free Dowlonad Jale Hain Dil Na Charaghon Ne Raushni Ki Hai by Badiuzzama Khawar in PDF.