نشان‌ زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگی

نشان‌ زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگی

لہو میں ظلمت شب انگلیاں بھگونے لگی

ہوا وہ جشن کہ نیزے بلند ہونے لگے

نیام تیغ کی خنجر کے ساتھ سونے لگی

جہاں میں دوڑ کے پہنچا تھا وہ گھنیری چھاؤں

ذرا سی دیر میں زار و قطار رونے لگی

ندی ڈباؤ نہ تھی ڈوبنا پڑا لیکن

کنارے پہنچا تو شرمندگی ڈبونے لگی

سب اپنی پیاس بجھانے میں محو تھے ہمہ تن

ہوا یہ پھر کہ ہوا شعلہ خیز ہونے لگی

بڑھائے ہاتھ مدد کو دراز دستوں نے

تو اپنا بوجھ وہ چیونٹی کی طرح ڈھونے لگی

کچھ اور سرخ رو ہو کر اٹھے وہ مقتل سے

گھٹا بھی اٹھی تو دامن کے داغ دھونے لگی

وہ پیرزن جسے کانٹے نکالنے تھے خلشؔ

وہ ساحرہ کی طرح سوئیاں چبھونے لگی

(784) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nishan-e-zaKHm Pe Nishtar-zani Jo Hone Lagi In Urdu By Famous Poet Badr-e-Alam Khalish. Nishan-e-zaKHm Pe Nishtar-zani Jo Hone Lagi is written by Badr-e-Alam Khalish. Enjoy reading Nishan-e-zaKHm Pe Nishtar-zani Jo Hone Lagi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Badr-e-Alam Khalish. Free Dowlonad Nishan-e-zaKHm Pe Nishtar-zani Jo Hone Lagi by Badr-e-Alam Khalish in PDF.