آسماں پر کالے بادل چھا گئے

آسماں پر کالے بادل چھا گئے

گھر کے اندر آئنے دھندلا گئے

کیا غضب ہے ایک بھی کوئل نہیں

سب بغیچے آم کے منجرا گئے

گھٹتے بڑھتے فاصلوں کے درمیاں

دفعتاً دو راستے بل کھا گئے

ڈوبتا ہے آ کے سورج ان کے پاس

وہ دریچے میرے دل کو بھا گئے

شہر کیا دنیا بدل کر دیکھ لو

پھر کہو گے ہم تو اب اکتا گئے

سامنے تھا بے رخی کا آسماں

اس لئے واپس زمیں پر آ گئے

یاد آیا کچھ گرا تھا ٹوٹ کر

بے خودی میں خود سے کل ٹکرا گئے

حرمت لوح و قلم جاتی رہی

کس طرح کے لوگ ادب میں آ گئے

ہم ہیں مجرم آپ ملزم بھی نہیں

آپ کس انجام سے گھبرا گئے

ہو گئی ہے شعلہ زن ہر شاخ گل

بڑھ رہے تھے ہاتھ جو تھرا گئے

دھنس گئے جو رک گئے تھے راہ میں

دیکھتے تھے مڑ کے جو پتھرا گئے

گھر کی تنہائی جب آنگن ہو گئی

یہ ستارے کیا قیامت ڈھا گئے

تھے مخاطب جسم لہجے بے شمار

جاں بلب ارماں خلشؔ غزلا گئے

(937) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aasman Par Kale Baadal Chha Gae In Urdu By Famous Poet Badr-e-Alam Khalish. Aasman Par Kale Baadal Chha Gae is written by Badr-e-Alam Khalish. Enjoy reading Aasman Par Kale Baadal Chha Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Badr-e-Alam Khalish. Free Dowlonad Aasman Par Kale Baadal Chha Gae by Badr-e-Alam Khalish in PDF.