جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا

جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا

یہ عشق جان کو میرے کوئی عذاب ہوا

کیا جو قتل مجھے تم نے خوب کام کیا

کہ میں عذاب سے چھوٹا تمہیں ثواب ہوا

کبھی تو شیفتہ اس نے کہا کبھی شیدا

غرض کہ روز نیا اک مجھے خطاب ہوا

پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا

کہ ساتھ غیر کے وہ آج ہم شراب ہوا

تمہارے لب کے لب جام نے لیے بوسے

لب اپنے کاٹا کیا میں نہ کامیاب ہوا

گلی گلی تری خاطر پھرا بچشم پر آب

لگا کے تجھ سے دل اپنا بہت خراب ہوا

تری گلی میں بہائے پھرے ہے سیل سرشک

ہمارا کاسۂ سر کیا ہوا حباب ہوا

جواب خط کے نہ لکھنے سے یہ ہوا معلوم

کہ آج سے ہمیں اے نامہ بر جواب ہوا

منگائی تھی تری تصویر دل کی تسکیں کو

مجھے تو دیکھتے ہی اور اضطراب ہوا

ستم تمہارے بہت اور دن حساب کا ایک

مجھے ہے سوچ یہ ہی کس طرح حساب ہوا

ظفرؔ بدل کے ردیف اور تو غزل وہ سنا

کہ جس کا تجھ سے ہر اک شعر انتخاب ہوا

(1527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jigar Ke TukDe Hue Jal Ke Dil Kabab Hua In Urdu By Famous Poet Bahadur Shah Zafar. Jigar Ke TukDe Hue Jal Ke Dil Kabab Hua is written by Bahadur Shah Zafar. Enjoy reading Jigar Ke TukDe Hue Jal Ke Dil Kabab Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bahadur Shah Zafar. Free Dowlonad Jigar Ke TukDe Hue Jal Ke Dil Kabab Hua by Bahadur Shah Zafar in PDF.