ذرے کا راز مہر کو سمجھانا چاہئے

ذرے کا راز مہر کو سمجھانا چاہئے

چھوٹی سی کوئی بات ہو لڑ جانا چاہئے

خوابوں کی ایک ناؤ سمندر میں ڈال کے

طوفاں کی موج موج سے ٹکرانا چاہئے

ہر بات میں جو زہر کے نشتر لگائے ہیں

ایسے ہی دل جلوں سے تو یارانہ چاہئے

کیا زندگی سے بڑھ کے جہنم نہیں کوئی

یہ سچ ہے پھر تو آگ میں جل جانا چاہئے

دنیا وہ شاہراہ ہے بچنا محال ہے

پگڈنڈیوں کو ڈھونڈ کے اپنانا چاہئے

نظمیں وہ ہوں کہ چیخ پڑیں سارے اہل فن

نیندیں اڑا دے سب کی وہ افسانہ چاہئے

بحروں کو توڑ توڑ کے نالے میں ڈال دو

بس دل کی لے میں فکر کو ڈھل جانا چاہئے

یہ کہکشاں بھی ٹوٹ کے ہو مصرعوں میں جذب

ذہن رسا کو اتنا تو الجھانا چاہئے

ہم یولیسیسؔ بن کے بہت جی چکے مگر

یارو حسینؔ بن کے بھی مر جانا چاہئے

(777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zarre Ka Raaz Mehr Ko Samjhana Chahiye In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. Zarre Ka Raaz Mehr Ko Samjhana Chahiye is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading Zarre Ka Raaz Mehr Ko Samjhana Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad Zarre Ka Raaz Mehr Ko Samjhana Chahiye by Baqar Mehdi in PDF.