خامشی

کوئی امیج کسی بات کا حسیں سایہ

نئے پرانے خیالوں کا اک اچھوتا میل

کسی کی یاد کا بھٹکا ہوا کوئی جگنو

کسی کے نیلے سے کاغذ پہ چند ادھورے لفظ

بغاوتوں کا پرانا گھسا پٹا نعرہ

کسی کتاب میں زندہ مگر چھپی امید

پرانی غزلوں کی اک راکھ بے دلی ایسی

خود اپنے آپ سے الجھن عجیب بے زاری

غرض کہ موڈ کے سو رنگ آئینے پرتو

مگر یہ کیا ہوا اب کچھ بھی لکھ نہیں سکتا

نہ جانے کب سے یہ بے معنی خامشی بے محیط

خود اپنے سائے سے میں چھٹ گیا ہوں یا شاید

کہیں میں لفظوں کی دنیا کو چھوڑ آیا ہوں

(728) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHamushi In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. KHamushi is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading KHamushi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad KHamushi by Baqar Mehdi in PDF.