جہنم

جب پاس نہیں کچھ بھی میرے

خواہش مقصد آدرش کے ٹوٹے آئینے

پھر گردش روز و شب کا مجھے احساس ہے کیوں

کیا غم مجھ کو جب صبح کی کوئی فکر نہیں

اور شام الم سے ڈر بھی نہیں

وہ پاؤں میں اب چکر بھی نہیں

سائے کی کوئی حاجت بھی نہیں

اب موت کا کھٹکا کوئی خلش موہوم تمنا کا ارماں

کچھ بھی تو نہیں

پھر کیسے میں کہتا ہوں مجھے

موسم کے بدلتے رنگوں کا احساس ہے بس

ایسا تو نہیں میں مر بھی چکا

اور کوئی نہیں ہے نوحہ کناں

(ماضی کی روایت، ،حال کا غم فردا کی امیدیں کیا ہوں گی)

جب ان سے نہیں میں وابستہ

پھر کیا ہے کوئی راز تو ہے

اک آگ سی جلتی رہتی ہے رگ رگ میں مری

اک بے معنی سا درد مرا احساس جگاتا رہتا ہے

اس طرح کہ میں سب کچھ یونہی محسوس کروں اور کچھ نہ کہوں

جب تک یہ جہنم روشن ہے

میں زندہ ہوں

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jahannam In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. Jahannam is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading Jahannam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad Jahannam by Baqar Mehdi in PDF.