اس لب سے رس نہ چوسے قدح اور قدح سے ہم

اس لب سے رس نہ چوسے قدح اور قدح سے ہم

تو کیوں ملے سبو سے قدح اور قدح سے ہم

ساقی نہ ہووے پاس تو کب جرعۂ شراب

شیشے کے لے گلو سے قدح اور قدح سے ہم

باقی رہے نہ بادہ تو اس کے عوض میں آب

لے خم کی شست و شو سے قدح اور قدح سے ہم

گردش پہ تیری چشم کی بحثے ہے ہم سے یار

دعوے کی گفتگو سے قدح اور قدح سے ہم

چشم اپنی ٹک دکھا دے اسے تو کہ آوے باز

اس بحث دو بہ دو سے قدح اور قدح سے ہم

بوسہ ترے دہن سے یہ ہنگام مے کشی

لے ہے کس آرزو سے قدح اور قدح سے ہم

پاتے ہیں میکدے میں بقاؔ نعمت شراب

خم سے سب سبو سبو سے قدح اور قدح سے ہم

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Lab Se Ras Na Chuse Qadah Aur Qadah Se Hum In Urdu By Famous Poet Baqaullah 'Baqa'. Is Lab Se Ras Na Chuse Qadah Aur Qadah Se Hum is written by Baqaullah 'Baqa'. Enjoy reading Is Lab Se Ras Na Chuse Qadah Aur Qadah Se Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqaullah 'Baqa'. Free Dowlonad Is Lab Se Ras Na Chuse Qadah Aur Qadah Se Hum by Baqaullah 'Baqa' in PDF.