مجھے جینا نہیں آتا

میں جیسے درد کا موسم

گھٹا بن کر جو بس جاتا ہے آنکھوں میں

دھنک کے رنگ خوشبو نذر کرنے کی تمنا لے کے جس منظر تلک جاؤں

سیہ اشکوں کے گہرے کہر میں ڈوبا ہوا پاؤں

میں اپنے دل کا سونا

پیار کے موتی

ترستی آرزو کے پھول جس در پر سجاتا ہوں

وہاں جیسے مکیں ہوتا نہیں کوئی

بنا ہوں ایک مدت سے صدائے بازگشت ایسی

جو دیواروں سے ٹکرائے

ہراساں ہو کے لوٹ آئے

دھڑکتے دل کے سونے پن کو سونا اور کر جائے

میں اپنے آپ کو سنتا ہوں

اپنے آپ کو چھوتا ہوں

اپنے آپ سے ملتا ہوں خوابوں کے سہانے آئنہ گھر میں

تو میرا عکس مجھ پر مسکراتا ہے

یہ کہتا ہے

سلیقہ تجھ کو جینے کا نہ آنا تھا نہیں آیا

صدائیں پتھروں کی طرح مجھ پر

میرے خوابوں کے بکھرتے آئنہ گھر پر برستی ہیں

ادھر تارا ادھر جگنو

کہیں اک پھول کی پتی کہیں شبنم کا اک آنسو

بکھر جاتا ہے سب کچھ روح کے سنسان صحرا میں

میں پھر سے زندگی کرنے کے ارماں میں

اک اک ریزے کو چنتا ہوں سجاتا ہوں نئی مورت بناتا ہوں

دھنک کے رنگ خوشبو نذر کرنے کی تمنا میں قدم آگے بڑھاتا ہوں

تو اک بے نام گہری دھند میں سب ڈوب جاتا ہے

کسی سے کچھ شکایت ہے نہ شکوہ ہے

کہ میں تو درد کا موسم ہوں

اپنے آپ میں پلتا ہوں اپنے آپ میں جیتا ہوں

اپنے آنسوؤں میں بھیگتا ہوں مسکراتا ہوں

مگر سب لوگ کہتے ہیں

تجھے جینا نہیں آتا

(1220) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Jina Nahin Aata In Urdu By Famous Poet Bashar Nawaz. Mujhe Jina Nahin Aata is written by Bashar Nawaz. Enjoy reading Mujhe Jina Nahin Aata Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashar Nawaz. Free Dowlonad Mujhe Jina Nahin Aata by Bashar Nawaz in PDF.