ایسا لگتا ہے مخالف ہے خدائی میری

ایسا لگتا ہے مخالف ہے خدائی میری

کوئی کرتا ہی نہیں کھل کے برائی میری

مجھ میں مدفون بڑے شہر معانی تھے مگر

دور تک کر نہ سکا وقت خدائی میری

بے صدا شہر تھا خاموش تھے گلیوں کے مکیں

ایک مدت مجھے آواز نہ آئی میری

خیر خواہی کا رہا یوں تو سبھی کو دعویٰ

چاہتا بھی تو کوئی دل سے بھلائی میری

شب کی دہلیز پہ قزاق ضرورت تو نہیں

چھین لیتا ہے جو دن بھر کی کمائی میری

کچھ مرے علم نے بھی مجھ کو فضیلت بخشی

فن سے نسبت نے بھی توقیر بڑھائی میری

مجھ کو مجھ تک ہی نہ محدود سمجھنا سیفیؔ

لا مکاں سے بھی پرے تک ہے رسائی میری

(666) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aisa Lagta Hai MuKhaalif Hai KHudai Meri In Urdu By Famous Poet Bashir Saifi. Aisa Lagta Hai MuKhaalif Hai KHudai Meri is written by Bashir Saifi. Enjoy reading Aisa Lagta Hai MuKhaalif Hai KHudai Meri Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashir Saifi. Free Dowlonad Aisa Lagta Hai MuKhaalif Hai KHudai Meri by Bashir Saifi in PDF.