پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

اب نکل جائے گا مرا مطلب

اس پہ ظاہر ہوا مرا مطلب

کاش پورا کرے خدا مطلب

کہہ دیا ان سے برملا مطلب

اب خدا چاہے تو ہوا مطلب

بات پوری ابھی نہیں نکلی

منہ سے تم لے اڑے مرا مطلب

کہتے ہیں عرض وصل پر وہ کہو

دوسری بات دوسرا مطلب

ہے یہ مطلب نہ کچھ زباں سے کہوں

میں سمجھتا ہوں آپ کا مطلب

جو تمنا ہے تم پہ ظاہر ہے

ہر گھڑی پوچھنے سے کیا مطلب

دل میں جو کچھ تھا ان سے کہہ نہ سکا

لب پہ آ آ کے رہ گیا مطلب

مدعا ہے وہی جو پہلے تھا

اور میں کیا کہوں نیا مطلب

روبرو ان کے بات کر نہ سکا

خط میں آخر کو لکھ دیا مطلب

بات کیا ہے وہ مجھ سے پوچھتے ہیں

واقعہ قصہ ماجرا مطلب

واسطہ غیر کا نہیں اچھا

خوب بنتا ہے برملا مطلب

تم جو مل جاؤ کام بن جائے

اور اس کے سوا ہی کیا مطلب

آج خوش خوش بشیرؔ پھرتے ہیں

نکلا ارمان مدعا مطلب

(686) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Puchhte Hain Wo Ishq Ka Matlab In Urdu By Famous Poet Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Puchhte Hain Wo Ishq Ka Matlab is written by Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Enjoy reading Puchhte Hain Wo Ishq Ka Matlab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Free Dowlonad Puchhte Hain Wo Ishq Ka Matlab by Bashiruddin Ahmad Dehlvi in PDF.