ہے خرد مندی یہی باہوش دیوانہ رہے

ہے خرد مندی یہی باہوش دیوانہ رہے

ہے وہی اپنا کہ جو اپنے سے بیگانہ رہے

کفر سے یہ التجائیں کر رہا ہوں بار بار

جاؤں تو کعبہ مگر رخ سوئے مے خانہ رہے

شمع سوزاں کچھ خبر بھی ہے تجھے او مست غم

حسن محفل ہے جبھی جب تک کہ پروانہ رہے

زخم دل اے زخم دل ناسور کیوں بنتا نہیں

لطف تو جب ہے کہ افسانے میں افسانہ رہے

ہم کو واعظ کا بھی دل رکھنا ہے ساقی کا بھی دل

ہم تو توبہ کر کے بھی پابند میخانہ رہے

آخرش کب تک رہیں گی حسن کی نادانیاں

حسن سے پوچھو کہ کب تک عشق دیوانہ رہے

فیض راہ عشق ہے یا فیض جذب عشق ہے

ہم تو منزل پا کے بھی منزل سے بیگانہ رہے

مے کدہ میں ہم دعائیں کر رہے ہیں بار بار

اس طرف بھی چشم مست پیر میخانہ رہے

آج تو ساقی سے یہ بہزادؔ نے باندھا ہے عہد

لب پہ توبہ ہو مگر ہاتھوں میں پیمانہ رہے

(1055) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai KHirad-mandi Yahi Ba-hosh Diwana Rahe In Urdu By Famous Poet Behzad Lakhnavi. Hai KHirad-mandi Yahi Ba-hosh Diwana Rahe is written by Behzad Lakhnavi. Enjoy reading Hai KHirad-mandi Yahi Ba-hosh Diwana Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Behzad Lakhnavi. Free Dowlonad Hai KHirad-mandi Yahi Ba-hosh Diwana Rahe by Behzad Lakhnavi in PDF.