محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

خلش دل میں جہاں پر تھی وہیں معلوم ہوتی ہے

ترے جلووں سے ٹکرا کر نہیں معلوم ہوتی ہے

نظر بھی ایک موج تہ نشیں معلوم ہوتی ہے

نقوش پا کے صدقے بندگئ عشق کے قرباں

مجھے ہر سمت اپنی ہی جبیں معلوم ہوتی ہے

مری رگ رگ میں یوں تو دوڑتی ہے عشق کی بجلی

کہیں ظاہر نہیں ہوتی کہیں معلوم ہوتی ہے

یہ اعجاز نظر کب ہے یہ کب ہے حسن کی کاوش

حسیں جو چیز ہوتی ہے حسیں معلوم ہوتی ہے

امیدیں توڑ دے میرے دل مضطر خدا حافظ

زبان حسن پر اب تک نہیں معلوم ہوتی ہے

اسے کیوں مے کدہ کہتا ہے بتلا دے مرے ساقی

یہاں کی سر زمیں خلد بریں معلوم ہوتی ہے

ارے اے چارہ گر ہاں ہاں خلش تو جس کو کہتا ہے

یہ شے دل میں نہیں دل کے قریں معلوم ہوتی ہے

کسی کے پائے نازک پر جھکی ہے اور نہیں اٹھتی

مجھے بہزادؔ یہ اپنی جبیں معلوم ہوتی ہے

(908) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Mustaqil Kaif-afrin Malum Hoti Hai In Urdu By Famous Poet Behzad Lakhnavi. Mohabbat Mustaqil Kaif-afrin Malum Hoti Hai is written by Behzad Lakhnavi. Enjoy reading Mohabbat Mustaqil Kaif-afrin Malum Hoti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Behzad Lakhnavi. Free Dowlonad Mohabbat Mustaqil Kaif-afrin Malum Hoti Hai by Behzad Lakhnavi in PDF.