کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے

کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے

کشتی کو ساحل مل جاتا اور تھوڑا آرام مجھے

دشت نہیں ہے یہ تو میرا گھر ہے لیکن جانے کیوں

الجھائے رہتی ہے اک وحشت سی صبح و شام مجھے

اپنی ذات سے باہر آنا اب تو مری مجبوری ہے

ورنہ میری یہ تنہائی کر دے گی بد نام مجھے

ممکن ہے اک دن میں ان رشتوں سے منکر ہو جاؤں

اور اگر ایسا ہوتا ہے مت دینا الزام مجھے

میرے دل کا درد سنا تو اس کی آنکھیں بھر آئیں

اس سے بہتر مل نہیں سکتے اپنے مناسب دام مجھے

ذہن کو یہ آوارہ سوچیں کس منزل پر لے آئیں

کتنی مشکل سے یاد آیا آج ترا بھی نام مجھے

نیند سے اصرار نہ کرتیں شاید میری آنکھیں بھی

پہلے سے معلوم جو ہوتا خوابوں کا انجام مجھے

دشت طلب سے کہہ دو مجھ کو میری منزل بتلا دے

مان لیا ہے اب تو سرابوں نے بھی تشنہ کام مجھے

اک مدت سے کھویا ہوا تھا میں اپنی ہی دنیا میں

تم کو دیکھا تو یاد آیا تم سے تھا کچھ کام مجھے

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Tak Gardish Mein Rahna Hai Kuchh To Bata Ayyam Mujhe In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Kab Tak Gardish Mein Rahna Hai Kuchh To Bata Ayyam Mujhe is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Kab Tak Gardish Mein Rahna Hai Kuchh To Bata Ayyam Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Kab Tak Gardish Mein Rahna Hai Kuchh To Bata Ayyam Mujhe by Bharat Bhushan Pant in PDF.