پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا

پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا

مرا اک اجنبی سے دور کا رشتہ نکل آیا

ابھی تک تو تری یادیں مری میراث تھیں لیکن

تصور میں کہاں سے اک نیا چہرہ نکل آیا

وہ دریا ہے یہ کہنے میں مجھے اب شرم آتی ہے

مجھے سیراب کیا کرتا وہ خود پیاسا نکل آیا

اسی امید پر سب اشک میں نے صرف کر ڈالے

اگر ان موتیوں میں ایک بھی سچا نکل آیا

وہ میری زندگی بھر کی کمائی ہی سہی لیکن

میں کیا کرتا وہی سکہ اگر کھوٹا نکل آیا

مجھے اس بزم میں یاد آ گئیں تنہائیاں اپنی

میں سب کو چھوڑ کے اس بزم سے تنہا نکل آیا

مجھے چاروں طرف سے منزلوں نے گھیر رکھا تھا

یہاں سے بھی نکلنے کا مگر رستہ نکل آیا

اندھیرا تھا تو یہ سارے شجر کتنے اکیلے تھے

کھلی جو دھوپ تو ہر پیڑ سے سایہ نکل آیا

(777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya by Bharat Bhushan Pant in PDF.