ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا

ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا

کچھ نہیں ہونے کو ہے اپنا یہ ہونا کیسا

خون جمتا سا رگ و پے میں ہوئے شل احساس

دیکھے جاتی ہے نظر ہول تماشا کیسا

ریگزاروں میں سرابوں کے سوا کیا ملتا

یہ تو معلوم تھا ہے اب یہ اچنبھا کیسا

آبلے پاؤں کے سب پھوٹ بہے بے نشتر

راس آیا ہمیں ان خاروں پہ چلنا کیسا

پھر کبھی سوچیں گے سچ کیا ہے ابھی تو سن لیں

لوگ کس کس کے لیے کہتے ہیں کیسا کیسا

سوئی آنکھوں کی بھی میں نے ہی نکالی تھی مگر

دیکھ کے بھی مجھے اس نے نہیں دیکھا کیسا

کتنی سادہ تھی ہتھیلی مری رنگین ہوئی

میری انگلی میں اتر آیا ہے کانٹا کیسا

آئینہ دیکھیے بلقیسؔ یہی ہیں کیا آپ

آپ نے اپنا بنا رکھا ہے حلیہ کیسا

(659) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Aalam Hai Ye Hairani Ka Jina Kaisa In Urdu By Famous Poet Bilqis Zafirul Hasan. Ek Aalam Hai Ye Hairani Ka Jina Kaisa is written by Bilqis Zafirul Hasan. Enjoy reading Ek Aalam Hai Ye Hairani Ka Jina Kaisa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bilqis Zafirul Hasan. Free Dowlonad Ek Aalam Hai Ye Hairani Ka Jina Kaisa by Bilqis Zafirul Hasan in PDF.