خزاں کے جانے سے ہو یا بہار آنے سے

خزاں کے جانے سے ہو یا بہار آنے سے

چمن میں پھول کھلیں گے کسی بہانے سے

وہ دیکھتا رہے مڑ مڑ کے سوئے در کب تک

جو کروٹیں بھی بدلتا نہیں ٹھکانے سے

اگل نہ سنگ ملامت خدا سے ڈر ناصح

ملے گا کیا تجھے شیشوں کے ٹوٹ جانے سے

زمانہ آپ کا ہے اور آپ اس کے ہیں

لڑائی مول لیں ہم مفت کیوں زمانے سے

خدا کا شکر سویرے ہی آ گیا قاصد

میں بچ گیا شب فرقت کے ناز اٹھانے سے

میں کچھ کہوں نہ کہوں کہہ رہی ہے خاک جبیں

کہ اس جبیں کو ہے نسبت اک آستانے سے

قیامت آئے قیامت سے میں نہیں ڈرتا

اٹھا تو دے کوئی پردہ کسی بہانے سے

خبر بھی ہے تجھے آئینہ دیکھنے والے

کہاں گیا ہے دوپٹہ سرک کے شانے سے

یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہوئی بسملؔ

نہ رو سکے نہ کبھی ہنس سکے ٹھکانے سے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHizan Ke Jaane Se Ho Ya Bahaar Aane Se In Urdu By Famous Poet Bismil Azimabadi. KHizan Ke Jaane Se Ho Ya Bahaar Aane Se is written by Bismil Azimabadi. Enjoy reading KHizan Ke Jaane Se Ho Ya Bahaar Aane Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Azimabadi. Free Dowlonad KHizan Ke Jaane Se Ho Ya Bahaar Aane Se by Bismil Azimabadi in PDF.