تنگ آ گئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہم

تنگ آ گئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہم

گھبرا کے پوچھتے ہیں اکیلے میں جی سے ہم

مجبوریوں کو اپنی کہیں کیا کسی سے ہم

لائے گئے ہیں، آئے نہیں ہیں خوشی سے ہم

کمبخت دل کی مان گئے، بیٹھنا پڑا

یوں تو ہزار بار اٹھے اس گلی سے ہم

یا رب! برا بھی ہو دل خانہ خراب کا

شرما رہے ہیں اس کی بدولت کسی سے ہم

دن ہی پہاڑ ہے شب غم کیا ہو کیا نہ ہو

گھبرا رہے ہیں آج سر شام ہی سے ہم

دیکھا نہ تم نے آنکھ اٹھا کر بھی ایک بار

گزرے ہزار بار تمہاری گلی سے ہم

مطلب یہی نہیں دل خانہ خراب کا

کہنے میں اس کے آئیں گزر جائیں جی سے ہم

چھیڑا عدو نے روٹھ گئے ساری بزم سے

بولے کہ اب نہ بات کریں گے کسی سے ہم

تم سن کے کیا کرو گے کہانی غریب کی

جو سب کی سن رہا ہے کہیں گے اسی سے ہم

محفل میں اس نے غیر کو پہلو میں دی جگہ

گزری جو دل پہ کیا کہیں بسملؔ کسی سے ہم

(1051) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tang Aa Gae Hain Kya Karen Is Zindagi Se Hum In Urdu By Famous Poet Bismil Azimabadi. Tang Aa Gae Hain Kya Karen Is Zindagi Se Hum is written by Bismil Azimabadi. Enjoy reading Tang Aa Gae Hain Kya Karen Is Zindagi Se Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Azimabadi. Free Dowlonad Tang Aa Gae Hain Kya Karen Is Zindagi Se Hum by Bismil Azimabadi in PDF.