بدن کو اپنی بساط تک تو پسارنا تھا

بدن کو اپنی بساط تک تو پسارنا تھا

ہر ایک شے کو لہو کے رستے گزارنا تھا

جدھر فصیلوں نے اس کو موڑا یہ مڑ گئی ہے

ہوا کی موجوں میں کوئی کوندا اتارنا تھا

تو کیا سبب سات پانیوں کو نہ پی سکے ہم

خود اپنا ڈوبا ہوا جزیرہ ابھارنا تھا

میں اپنے اندر سمٹ گیا ایک لمحہ بن کر

کہیں تو اپنے جنم کا منظر گزارنا تھا

تم آ گئے کیوں وجود کی یہ برات لے کر

ہمیں تو اپنی رگوں میں شمشان اتارنا تھا

یہاں سے کٹ کر وہ جا کے جنگل میں سو گئی ہیں

اسی بہانے ہواؤں کو کھیل ہارنا تھا

نہ برج ٹوٹے نہ آنکھ جھپکی نہ وقت بیتا

نہ جانے کیا کچھ بسرنا تھا کیا بسارنا تھا

(741) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Badan Ko Apni Bisat Tak To Pasarna Tha In Urdu By Famous Poet Chandra Parkash Shad. Badan Ko Apni Bisat Tak To Pasarna Tha is written by Chandra Parkash Shad. Enjoy reading Badan Ko Apni Bisat Tak To Pasarna Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Chandra Parkash Shad. Free Dowlonad Badan Ko Apni Bisat Tak To Pasarna Tha by Chandra Parkash Shad in PDF.