باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا

باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا

افسانہ عاشقوں کا فقط یاد رہ گیا

یہ سخت جاں تو قتل سے ناشاد رہ گیا

خنجر چلا تو بازوئے جلاد رہ گیا

پابندیوں نے عشق کی بیکس رکھا مجھے

میں سو اسیریوں میں بھی آزاد رہ گیا

چشم صنم نے یوں تو بگاڑے ہزار گھر

اک کعبہ چند روز کو آباد رہ گیا

محشر میں جائے شکوہ کیا شکر یار کا

جو بھولنا تھا مجھ کو وہی یاد رہ گیا

ان کی تو بن پڑی کہ لگی جان مفت ہاتھ

تیری گرہ میں کیا دل ناشاد رہ گیا

پر نور ہو رہے گا یہ ظلمت کدہ اگر

دل میں بتوں کا شوق خداداد رہ گیا

یوں آنکھ ان کی کر کے اشارہ پلٹ گئی

گویا کہ لب سے ہو کے کچھ ارشاد رہ گیا

ناصح کا جی چلا تھا ہماری طرح مگر

الفت کی دیکھ دیکھ کے افتاد رہ گیا

ہیں تیرے دل میں سب کے ٹھکانے برے بھلے

میں خانماں خراب ہی برباد رہ گیا

وہ دن گئے کہ تھی مرے سینے میں کچھ خراش

اب دل کہاں ہے دل کا نشاں یاد رہ گیا

صورت کو تیری دیکھ کے کھنچتی ہے جان خلق

دل اپنا تھام تھام کے بہزاد رہ گیا

اے داغؔ دل ہی دل میں گھلے ضبط عشق سے

افسوس شوق نالہ و فریاد رہ گیا

(952) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya by Dagh Dehlvi in PDF.