دل کو کیا ہو گیا خدا جانے

دل کو کیا ہو گیا خدا جانے

کیوں ہے ایسا اداس کیا جانے

اپنے غم میں بھی اس کو صرفہ ہے

نہ کھلا جانے وہ نہ کھا جانے

اس تجاہل کا کیا ٹھکانا ہے

جان کر جو نہ مدعا جانے

کہہ دیا میں نے راز دل اپنا

اس کو تم جانو یا خدا جانے

کیا غرض کیوں ادھر توجہ ہو

حال دل آپ کی بلا جانے

جانتے جانتے ہی جانے گا

مجھ میں کیا ہے ابھی وہ کیا جانے

کیا ہم اس بد گماں سے بات کریں

جو ستائش کو بھی گلہ جانے

تم نہ پاؤ گے سادہ دل مجھ سا

جو تغافل کو بھی حیا جانے

ہے عبث جرم عشق پر الزام

جب خطاوار بھی خطا جانے

نہیں کوتاہ دامن امید

آگے اب دست نارسا جانے

جو ہو اچھا ہزار اچھوں کا

واعظ اس بت کو تو برا جانے

کی مری قدر مثل شاہ دکن

کسی نواب نے نہ راجا نے

اس سے اٹھے گی کیا مصیبت عشق

ابتدا کو جو انتہا جانے

داغؔ سے کہہ دو اب نہ گھبراؤ

کام اپنا بتا ہوا جانے

(2583) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Ko Kya Ho Gaya KHuda Jaane In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Dil Ko Kya Ho Gaya KHuda Jaane is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Dil Ko Kya Ho Gaya KHuda Jaane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Dil Ko Kya Ho Gaya KHuda Jaane by Dagh Dehlvi in PDF.