خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں

الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا

ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں

سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا

کیا آئے راحت آئی جو کنج مزار میں

وہ ولولہ وہ شوق وہ ارمان تو گیا

دیکھا ہے بتکدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ

ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا

افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں

لیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا

گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر

مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

بزم عدو میں صورت پروانہ دل مرا

گو رشک سے جلا ترے قربان تو گیا

ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے

اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

(1456) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHatir Se Ya Lihaz Se Main Man To Gaya In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. KHatir Se Ya Lihaz Se Main Man To Gaya is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading KHatir Se Ya Lihaz Se Main Man To Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad KHatir Se Ya Lihaz Se Main Man To Gaya by Dagh Dehlvi in PDF.