جب سے کسی سے درد کا رشتہ نہیں رہا

جب سے کسی سے درد کا رشتہ نہیں رہا

جینا ہمارا تب سے ہی جینا نہیں رہا

تیرے خیال و خواب ہی رہتے ہیں آس پاس

تنہائی میں بھی میں کبھی تنہا نہیں رہا

آنسو بہے ہیں اتنے کسی کے فراق میں

آنکھوں میں اک بھی وصل کا سپنا نہیں رہا

درپیش آ رہے ہیں وہ حالات آج کل

اپنوں کو اپنوں پر ہی بھروسہ نہیں رہا

نفرت کا زہر پھیلا ہے لیکن کسی میں آج

مل بیٹھ سوچنے کا بھی جذبہ نہیں رہا

دار و مدار زندگی جس پر تھا وہ بھی تو

جیسا سمجھتے تھے اسے ویسا نہیں رہا

یہ نسل نو ہے اتنی مہذب کہ اس میں آج

درویشؔ گفتگو کا سلیقہ نہیں رہا

(1099) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Se Kisi Se Dard Ka Rishta Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Darvesh Bharti. Jab Se Kisi Se Dard Ka Rishta Nahin Raha is written by Darvesh Bharti. Enjoy reading Jab Se Kisi Se Dard Ka Rishta Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Darvesh Bharti. Free Dowlonad Jab Se Kisi Se Dard Ka Rishta Nahin Raha by Darvesh Bharti in PDF.