ڈھونڈھنے سے یوں تو اس دنیا میں کیا ملتا نہیں

ڈھونڈھنے سے یوں تو اس دنیا میں کیا ملتا نہیں

سچ اگر پوچھو تو سچا آشنا ملتا نہیں

آپ کے جو یار بنتے ہیں وہ ہیں مطلب کے یار

اس زمانے میں محب با صفا ملتا نہیں

سیرتوں میں بھی ہے انسانوں کی باہم اختلاف

ایک سے صورت میں جیسے دوسرا ملتا نہیں

دیر و کعبہ میں بھٹکتے پھر رہے ہیں رات دن

ڈھونڈھنے سے بھی تو بندوں کو خدا ملتا نہیں

ہیں پریشاں اور حیراں جائیں تو جائیں کدھر

راہ گم گشتوں کو منزل کا پتا ملتا نہیں

بوالہوس دل کی طرح ہر رنگ ہے صرف شکست

لالہ و گل میں بھی رنگ دیر پا ملتا نہیں

ہے یہاں تو سیر گلزار خیال نوع بہ نوع

ہاں اسیرو ہم کو مضموں کچھ نیا ملتا نہیں

روئیے رونا زمانے کا تو کیفیؔ کس کے پاس

کوئی اس دل کے سوا درد آشنا ملتا نہیں

(913) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

DhunDhne Se Yun To Is Duniya Mein Kya Milta Nahin In Urdu By Famous Poet Dattatriya Kaifi. DhunDhne Se Yun To Is Duniya Mein Kya Milta Nahin is written by Dattatriya Kaifi. Enjoy reading DhunDhne Se Yun To Is Duniya Mein Kya Milta Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dattatriya Kaifi. Free Dowlonad DhunDhne Se Yun To Is Duniya Mein Kya Milta Nahin by Dattatriya Kaifi in PDF.