ملاقات

ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں

ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں

ان گنت زاویے افکار کے لے آتے ہیں

ان کھلونوں سے وہ اذہان کو بہلاتے ہیں

اپنے کرتب پہ وہ اٹھلاتے ہیں اتراتے ہیں

اور موہوم سی تسکین یوں ہی پاتے ہیں

ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں

ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں

ان میں خوش کار بھی ہیں ان میں ریاکار بھی ہیں

ان میں غم خوار بھی ہیں ان میں جفا کار بھی ہیں

خارہائے محن و درد کے تجار بھی ہیں

اور گلہائے‌ محبت کے خریدار بھی ہیں

شعبدہ گر بھی ہیں چالاک بھی عیار بھی ہیں

اور گردیدۂ محنت بھی ہیں فن کار بھی ہیں

ان میں بے ہوش بھی ہیں ان میں جنوں کار بھی ہیں

ان میں دانا بھی ہیں بینا بھی ہیں ہوشیار بھی ہیں

ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں

ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں

ہر مسافر کو ملاقات یہ راس آئی ہے

اس ملاقات سے ہستی نے جلا پائی ہے

اس ملاقات نے اک روشنی پھیلائی ہے

لوگ بڑھتے ہیں تو تہذیب بڑھا کرتی ہے

لوگ لڑتے ہیں تو تہذیب مٹا کرتی ہے

ایک چوراہے پہ سب لوگ چلے آتے ہیں

ایک چوراہے پہ ملتے ہیں گزر جاتے ہیں

(718) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mulaqat In Urdu By Famous Poet Daud Ghazi. Mulaqat is written by Daud Ghazi. Enjoy reading Mulaqat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daud Ghazi. Free Dowlonad Mulaqat by Daud Ghazi in PDF.