امید

زیست یوں ہی نہ رہے گی مغموم

زندگانی کو بدلنا ہوگا

لاکھ آمادۂ سازش ہے یہ شب

اس شب تیرہ کو ڈھلنا ہوگا

موت کا سایہ لرزتا ہے تو کیا

وقت آلام کو لایا ہے تو کیا

نامۂ درد جو آیا ہے تو کیا

غم کو سہہ جائیں دلاور بن کر

پی لیں دریا کو سمندر بن کر

غم تو آتے ہی رہیں گے پیہم

آتے جاتے ہی رہیں گے ہر دم

زخم خود پیدا کریں گے مرہم

غم و اندوہ کی کچھ بات نہیں

یہ کوئی لمحۂ ہیہات نہیں

عزم پرواز نہ دینے پائے

اپنی آواز نہ دینے پائے

رات تاریک بھی سنسان بھی ہے

عزم کے گیت تو گائیں آؤ

شب دیجور کو روشن تو کریں

شمع امید جلائیں آؤ

(817) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ummid In Urdu By Famous Poet Daud Ghazi. Ummid is written by Daud Ghazi. Enjoy reading Ummid Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daud Ghazi. Free Dowlonad Ummid by Daud Ghazi in PDF.