سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں

سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں

سفید بال کہاں اپنے سر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے فیس ہے کچھ اس سے بات کرنے کی

یہ فیس کیا ہے ابھی بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ سیہ فام مہ جبینوں کو

لگا کے دھوپ میں چشمے نظر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے جیب میں مفلس بھی مال رکھتے ہیں

سو مفلسوں کی بھی جیبیں کتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے شوق ہے ان کو بھی گھڑ سواری کا

جو دور سے کھڑے غمزے شتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اپنی بصیرت پہ ناز ہے ان کو

جو رات کو بھی اجالے سحر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے عشق میں مشکل ہے میٹرک کرنا

رزلٹ کچھ بھی سہی فارم بھر کے دیکھتے ہیں

ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر

یہ لوگ پھل کہاں اپنے شجر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے مرنے کے بعد ان کی قدر ہوتی ہے

سو چند دن کے لیے ہم بھی مر کے دیکھتے ہیں

(1269) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Siyah Zulf Ko Jo Ban-sanwar Ke Dekhte Hain In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Siyah Zulf Ko Jo Ban-sanwar Ke Dekhte Hain is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Siyah Zulf Ko Jo Ban-sanwar Ke Dekhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Siyah Zulf Ko Jo Ban-sanwar Ke Dekhte Hain by Dilawar Figar in PDF.