کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

مرے بہے ہوئے آنسو جبیں پہ لائے ہیں

نہ سرگزشت سفر پوچھ مختصر یہ ہے

کہ اپنے نقش قدم ہم نے خود مٹائے ہیں

نظر نہ توڑ سکی آنسوؤں کی چلمن کو

وہ روز اگرچہ مرے آئینے میں آئے ہیں

اس ایک شمع سے اترے ہیں بام و در کے لباس

اس ایک لو نے بڑے پھول بن جلائے ہیں

یہ دوپہر یہ زمیں پر لپا ہوا سورج

کہیں درخت نہ دیوار و در کے سائے ہیں

کلی کلی میں ہے دھرتی کے دودھ کی خوشبو

تمام پھول اسی ایک ماں کے جائے ہیں

نظر خلاؤں پہ اور انتظار بے وعدہ

بہ ایں عمل بھی وہ آنکھوں میں جھلملائے ہیں

فسون شعر سے ہم اس مہ گریزاں کو

خلاؤں سے سر کاغذ اتار لائے ہیں

رسالہ ہاتھ سے رکھتے نہ کیوں وہ شرما کر

غزل پڑھی ہے تو ہم سامنے بھی آئے ہیں

چلے ہیں خیر سے ان کو پکارنے دانشؔ

مگر وہ یوں تو نہ آئیں گے اور نہ آئے ہیں

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Kabhi Jo Wo Ghurbat-kade Mein Aae Hain In Urdu By Famous Poet Ehsan Danish. Kabhi Kabhi Jo Wo Ghurbat-kade Mein Aae Hain is written by Ehsan Danish. Enjoy reading Kabhi Kabhi Jo Wo Ghurbat-kade Mein Aae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehsan Danish. Free Dowlonad Kabhi Kabhi Jo Wo Ghurbat-kade Mein Aae Hain by Ehsan Danish in PDF.