غم میں اک موج سر خوشی کی ہے

غم میں اک موج سر خوشی کی ہے

ابتدا سی خود آگہی کی ہے

کسے سمجھائیں کون مانے گا

جیسے مر مر کے زندگی کی ہے

بجھیں شمعیں تو دل جلائے ہیں

یوں اندھیروں میں روشنی کی ہے

پھر جو ہوں اس کے در پہ ناصیہ سا

میں نے اے دل تری خوشی کی ہے

میں کہاں اور دیار عشق کہاں

غم دوراں نے رہبری کی ہے

اور امڈے ہیں آنکھ میں آنسو

جب کبھی اس نے دل دہی کی ہے

قید ہے اور قید بے زنجیر

زلف نے کیا فسوں گری کی ہے

میں شکار عتاب ہی تو نہیں

مہرباں ہو کے بات بھی کی ہے

بزم میں اس کی بار پانے کو

دشمنوں سے بھی دوستی کی ہے

ان کو نظریں بچا کے دیکھا ہے

خوب چھپ چھپ کے مے کشی کی ہے

ہر تقاضائے لطف پر اس نے

تازہ رسم ستم گری کی ہے

(1217) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Mein Ek Mauj SarKHushi Ki Hai In Urdu By Famous Poet Ehtisham Husain. Gham Mein Ek Mauj SarKHushi Ki Hai is written by Ehtisham Husain. Enjoy reading Gham Mein Ek Mauj SarKHushi Ki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehtisham Husain. Free Dowlonad Gham Mein Ek Mauj SarKHushi Ki Hai by Ehtisham Husain in PDF.