کتبہ

کل جو قبرستان سے لوٹا

تو تنہائی کا اک بوجھ اٹھا کر لایا

ایسے لگتا تھا کہ میں بجھتا دیا ہوں

اور سب لوگ تماشائی ہیں

منتظر ہیں کہ مرے بجھنے کا منظر دیکھیں

ایسے لگتا تھا کہ ہر گام پر کھلتے دہانے ہیں

مرے جسم کو آغوش میں لینے کے لیے

زندگی دور کھڑی ہنستی رہی

قہقہوں کا اک سمندر

میری جانب موج در موج بڑھا

شب کا سناٹا

فلک بوس عمارات کے ڈربوں میں وہ ہلتے ہوئے سائے

جیسے مرگھٹ کا سماں ہو

راستے ناگ کی مانند دہانے کھولے

کہیں فٹ پاتھ پہ لیٹے ہوئے بے جان سے جسم

جن پہ کھمبے یوں کھڑے تھے

جیسے یہ کتبے گڑے ہوں

پھر اچانک وہ بریکوں کی کریچ

سرخ خوں کا ایک فوارہ

وہ اک کتے کی لاش

زندگی ایک طلسمات کدہ

جس کی دیواروں کی زینت کے لیے

لمحوں کی رنگی تتلیاں پتھر ہوئیں

(700) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Katba In Urdu By Famous Poet Ejaz Farooqi. Katba is written by Ejaz Farooqi. Enjoy reading Katba Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Farooqi. Free Dowlonad Katba by Ejaz Farooqi in PDF.