اب کرب کے طوفاں سے گزرنا ہی پڑے گا

اب کرب کے طوفاں سے گزرنا ہی پڑے گا

سورج کو سمندر میں اترنا ہی پڑے گا

فطرت کے تقاضے کبھی بدلے نہیں جاتے

خوشبو ہے اگر وہ تو بکھرنا ہی پڑے گا

پڑتی ہے تو پڑ جائے شکن اس کی جبیں پر

سچائی کا اظہار تو کرنا ہی پڑے گا

ہر شخص کو آئیں گے نظر رنگ سحر کے

خورشید کی کرنوں کو بکھرنا ہی پڑے گا

میں سوچ رہا ہوں یہ سر شہر نگاراں

یہ اس کی گلی ہے تو ٹھہرنا ہی پڑے گا

اب شانۂ تدبیر ہے ہاتھوں میں ہمارے

حالات کی زلفوں کو سنورنا ہی پڑے گا

اک عمر سے بے نور ہے یہ محفل ہستی

اعجازؔ کوئی رنگ تو بھرنا ہی پڑے گا

(1019) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab Karb Ke Tufan Se Guzarna Hi PaDega In Urdu By Famous Poet Ejaz Rahmani. Ab Karb Ke Tufan Se Guzarna Hi PaDega is written by Ejaz Rahmani. Enjoy reading Ab Karb Ke Tufan Se Guzarna Hi PaDega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Rahmani. Free Dowlonad Ab Karb Ke Tufan Se Guzarna Hi PaDega by Ejaz Rahmani in PDF.