ابد

یہ کیسی لذت سے جسم شل ہو رہا ہے میرا

یہ کیا مزا ہے کہ جس سے ہے عضو عضو بوجھل

یہ کیف کیا ہے کہ سانس رک رک کے آ رہا ہے

یہ میری آنکھوں میں کیسے شہوت بھرے اندھیرے اتر رہے ہیں

لہو کے گنبد میں کوئی در ہے کہ وا ہوا ہے

یہ چھوٹتی نبض، رکتی دھڑکن، یہ ہچکیاں سی

گلاب و کافور کی لپٹ تیز ہو گئی ہے

یہ آبنوسی بدن، یہ بازو، کشادہ سینہ

مرے لہو میں سمٹتا سیال ایک نکتے پہ آ گیا ہے

مری نسیں آنے والے لمحے کے دھیان سے کھنچ کے رہ گئی ہیں

بس اب تو سرکا دو رخ پہ چادر

دیے بجھا دو

(1345) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abad In Urdu By Famous Poet Fahmida Riaz. Abad is written by Fahmida Riaz. Enjoy reading Abad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fahmida Riaz. Free Dowlonad Abad by Fahmida Riaz in PDF.